یہی خواہش ہے مدت سے
وہ پھر سے مجھ کو یوں چاہے
کہ جیسے چاند کی چاہت میں
اک پنچھی بھٹکتا ہے
کہ جیسے مور کو ہوتی ہے
چاہت ابرِ باراں کی
کہ جیسے اک پتنگا
گردِ شمع رقص کرتا ہے
کہ جیسے تتلیوں کا
باغ کے بن جینا مشکل ہے
کہ جیسے اوس کے قطروں سے
چمن سارا مہکتا ہے