دل اب اس کےدر سےاٹھتا نہیں ہے
یہ باغی میری کوئی بات سنتا نہیں ہے
کیسےسمجھاؤں یہ سمجھتانہیں ہے
جو دل پہ قابض ہے وہ چھوڑتا نہیں ہے
اسےگھر بدلنے کی عادت ہو گئی ہے
اب یہ کہیں ایک جگہ ٹھہرتا نہیں ہے
یہ سارا دن مسافت میں رہتا ہےلیکن
دن بھرچلتےچلتے یہ تھکتا نہیں ہے
نا جانے کون اسےیاد آتا رہتا ہے
اب بھولے سے کبھی ہنستا نہیں ہے