دل تو ہے جلانے کو
آپ سے لگانے کو
دور نامناسب ہے
حال ِ دل سنانے کو
اشک کا سمندر ہے
یاد میں بہانے کو
مفلسی بھی اچھی ہے
کچھ نہیں گنوانے کو
مختصر سا جیون ہے
حال ِ دل سنانے کو
آنکھ دے خبر ساری
کچھ نہیں چھپانے کو
ہے بہت اکیلا پن
عید پر سجانے کو
رات ہے بڑی گہری
ہم ہیں دل جلانے کو