دل تیری محبت میں گرفتار ہوا ہے
دنیا کی محبت سے یہ بےبار ہوا ہے
بے خبر تھا تجھ سے یہ خبردار زمانہ
صد شکر کہ اب تیرا خبردار ہوا ہے
کب کون تھا سنتا دل صدپارہ کی فریاد
سب سنتے ہیں جب تو مرا غم خوار ہوا ہے
بےسود دھڑکتا تھا تیرے عشق سے پہلے
کچھ کار کا اب دل میرا بکار ہوا ہے
غیروں سے ہو کیوں شکوہ مجھے غیر تو ہیں غیر
اپنوں سے بھی اب دل مرا بیزار ہوا ہے
نے کچھ یہ بڑھی بات بلال عشق خدا میں
رسوا جو اگر تو سربازار ہوا ہے