دل جلاتے ہیں تو دنیا میں جیا کرتے ہیں
ہجر کی آگ میں ہم زندہ جلا کرتے ہیں
عشق کی تاب نہیں ہے تو مرے شعلہ بدن
اپنی اوقاتِ محبت میں رہا کرتے ہیں
مریضِ عشق ہیں دنیا سے ہمیں کیا مطلب
زندہ رہنے کی کہاں دیکھو دوا کرتے ہیں
حسرتیں سیج ہیں کانٹوں کی زرا بچ کے چلو
پھول خوشبوں کے کہاں روز کھلا کرتے ہیں
زندگی کھیل تماشے کے سوا کچھ بھی نہیں
اس کی وادی میں فقط لوگ جیا کرتے ہیں
حسن کی آگ سے جل جائیں نہ آنکھیں دیکھو
حسرت دید کی بس دل سے دعا کرتے ہیں
اب تو ہوجائے محبت کا کرشمہ،وشمہ
جان و دل آپ پہ دیکھو یہ فدا کرتے ہیں