دل درد سے بھرا ہے کوئی نہیں سہارہ
پھرتا ہے کسی کے غم میں کوئی آوارہ
نڈھال ہے یا تھکا ہوا وہ عاشق آوارہ
خیال رکھنا تم آج کی رات
نہ سونا تم آج کی رات
یژ پردہ سا لگتا ہے آنکھیں ہیں نم اس کی
حال بگھڑا ہے پاؤں چھلنی، پلکیں بھاری اس کی
کسی بھی وقت نہ برس جائیں
خیال رکھنا تم آج کی رات
نہ سونا تم آج کی رات
ہاتھ خالی ہیں، دل میں سمندر بہتا ہے
منہ سے چپ مگر کچھ نہیں کہتا ہے
نجانے کسی کو ڈھنڈنے نکلا ہے
خیال رکھنا تم آج کی رات
نہ سونا تم آج کی رات
تھام کر ہاتھ اس کا دے اس کو دلاسہ
تم سے کیا چھپانہ ساجن ہے وہ تمھارا
جس کا شور ہے برپا تم ہو اس کا اثاثہ
خیال رکھنا تم آج کی رات
نہ سونا تم آج کی رات
پلکو ں میں سمانا، دعاؤ ں میں اٹھانا
پھول راہوں میں بچھادینا
نہ دل دکھانا، پاس وفا رکھ لینا
خیال رکھنا تم آج کی رات
نہ سونا تم آج کی رات