رات کا تھا سناٹا
اور بادل تھا گرجا
ہوا نے خنکی لائی
دل میں ہلچل ہونے کو آئی
اک درد اُٹھا سینے میں
اور یاد کسی کی آئی
کروٹ بدل کے دیکھا
آنکھیں مسل کے دیکھا
سر جھٹک کے دیکھا
روشنی میں لپک کے دیکھا
وہ سماں پہ جیسے چھا گئی
رتوں کو بھی وہ رُلا گئی
چھم چھم بارش تھی
یا اس کے نیر بہے تھے
ہر قطرہ ٹپ ٹپ
میرے دل پہ گر رہا تھا
دل سنبھالے کب سنبھلتے ہیں
ان میں بسنے والے کب نکلتے ہیں