دل سے دل کا ملن ہو رہا ہے
پیار دھیرے سے بڑھنے لگا ہے
منتظر ہوں زمانہ سے بھی میں
صبر بے حد ترش ہو چلا ہے
ہنس کر ٹالنے کی بھی عادت
پر جگر تھام لے، کچھ سنا ہے
روٹھنا بھی منانا بھی رہتا
عشق ورنہ کہاں ہو سکا ہے
دیکھ دستور چاہت کے کیسے
گر صلہ بیوفائی ملا ہے
آزمائش بھی ناصر نہیں ہو
پھر تژپنے مزہ کیا بچا ہے