دل سے ہوکر جو تھا جان سے گزر گیا
راستہ بدلہ تو ایسا، ہر عہد سے مکر گیا
بہت شناسائی تھی درمیاں ، دونوں کے
پھر ہواکیا، معلوم نہیں کون کدھر گیا؟
اس نے مہلت نہیں دی کہ سنبھل جاتے
ایسا تھا الجھایا، سلجھانے میں سب بکھر گیا
سب کو جوڑنے کی چاہ تھی، جڑے رہے سب
جہد مسلسل کی نظر ہوگیا، جب وہ بچھڑ گیا
طلب کی تڑپ اتنی تھی مل ہی جاتی خالد
تیرے ساتھ تھی جو خواہش تو جدھر گیا