جیسے رکھا تھا ہم نے دل میں سنبھال کر
کس قدر خوش تھا وہ ہمیں دل سے نکال کر
ہر ستم سہہ کر بھی ہم ملے اس سے مسکرا کر
وہ تھا مسرور ہمارے آنسو نکال کر
ہر سوچ میں تھا وہ خود کو بھلا کر
وہ تو مسکرایا ہمیں رولا کر
خان کہہ دو دل سے اب نہ کسی پر اعتبار کر
احد کر لیا خود سے رکھیں گے اب دل سنبھال کر