دل میں الجھے لگتے ہیں آپ
بہکے سے کچھ، کچھ بکھرے لگتے ہیں آپ
سنا تھا خوب ہنستے ہیں چمکتے ہیں
لبوں پہ چھپے غم رکھتے ہیں آپ
جب یاد آتے ہیں، بہہ جاتے ہیں
سرمئی رات کے اشک لگتے ہیں آپ
غزل پڑھتے ہیں ، جس ادا سے شعر کہتے ہیں
ارے، آنکھوں سے عاشق لگتے ہیں آپ
کبھی لگتا ہے پہلو میں بیٹھے ہیں
کبھی اک گمشدہ خط لگتے ہیں آپ
کہا نا. مٹ سمیٹیے، میں تارا ہوں ٹوٹا سا
آپ کی تو کیا بات ہے، مہکا سا چاند لگتے ہیں آپ