دل ناداں سے اکثر میں پوچھا کرتا ہوں
ایسی کیا بات ہے اس میں
جو دل دیوانہ ہوتا ہے
ہنس کے دل کہتا ہے مجھ سے
وہ کیوں پیارا لگے
یہ راز دل اگر جانے تو
ہوں دیوانہ نہ ھو
اس کو پانے کی جستجو
اس کے کھونے کا یہ ڈر
دل پریشان ہی کیوں رہتا ہے
جب کہ وہ پاس بھی ہو
زرا سا مسکرا کے دل نے کہا
بات بس اتنی سی ہے کہ
جان آتی ہو کہ جاتی ہو
دونوں صورت میں دل دھڑکتا ہے
میں اس کو اتنا چاہتا ہوں
کہ خود کو مٹا دوں
مگر
کیوں
وہ تو ایک اجنبی ہے
دل ہنس دیا پھر سے
اور بولا
جیسے تو ایک پل بھولتا نہیں
جو تیرے اندار رش بس گیا ہو
وہ اجنبی کیسے ہوا
میں اگر اسے بھولنا چاہوں تو کیا ہوگا
میں نے جب بھی دل سے یہ بات پوچھی
ہر بار کی طرح کئی روز تک دل پھر مجھ سے بولا ہی نہیں