پیار میں تیرے ھم نے بڑے زوال دیکھے
کبھی خوشی دیکھی اور کبھی ملال دیکھے
تیرے بغیر کوئی لمحہ خالی نہیں گزرا اپنے
یاد کی تیرے پہرے ھم نے ہر پل فعال دیکھے
تم نہیں آئے ادھر میرے یار کسی صورت
اپنے دل نے تیرے رستے سالہا سال دیکھے
اے کاش تیرے دل میں بھی ہو کبھی پیدا
عشق والی جنبش کرکے تو بھی دھمال دیکھے
ھے کس کی مجال کہ اٹھائے نگاہ تیری طرف
ھے کس میں حوصلہ تیری تجلیئے کمال دیکھے؟
اسد ہو کس سے بیان نالہ غم کا اپنے؟؟؟
ھے کون جو اپنی طرف کر کے خیال دیکھے