دل چلا ہے سراب کے پیچھے
عشق خانہ خراب کے پیچھے
عکس تھا آئنے میں آشفتہ
قید رکھا ہو آب کے پیچھے
کیا عجب ہے؟ اُسے بچھڑنا تھا
آخر شب تھا خواب کے پیچھے
کچھ بُرا ہو تو اس تجسس کا
کیا چھپا ہے نقاب کے پیچھے
میں نے جب کہہ دیا محبت ہے
کیوں پڑے ہو حساب کے پیچھے
پھر محبت کو میں نے جانے دیا
کون جاتا عذاب کے پیچھے
وہ بھلا یوں ہی پی گیا اظہر؟
کچھ سبب تھا شراب کے پیچھے