دل ڈھونڈتا ہے کہاں ہو صنم آ بھی جائو ہم سے ملنے تم ہر طرف چھائی ہے بہار اک تیری کمی ہے تیری قسم چھیڑی ہے موسم نے مستی کی راگنی پاس آئو نہ کرو ہماری آنکھیں نم ہیں آج بھی تیرے انتظار میں نہ ہوں گی ہماری وفائیں کبھی کم