دل کا شیشہ جو توڑ گیا ہے
تنہا ہم کو وہ چھوڑ گیا ہے
جو خوشیاں لے کرآیا تھا
وہ درد سےناطہ جوڑ گیاہے
میرےدل کہ چھالےگواہ ہیں
کوئی بیدردی ان کوپھوڑگیا ہے
اب دل دھڑکنےکانام نہیں لیتا
سارےجسم کاخون نچوڑگیا ہے
پھول سا نازک تھادل اصغر کا
کچی کلی کی طرح مروڑ گیاہے