میرے دل میں کوئی مہمان بن کر آیا ہے
بے جان جسم میں وہ جان بن کر آیا ہے
خزاں کی صورت تھا میرا سارا جیون
اجڑے گلشن کا وہ باغبان بن کر آیا ہے
زیست میں کوئی خوائش کوئی آرزو نہ تھی
وہ میرے لیے اک ارمان بن کر آیا ہے
مجھے کسی کے التفات کی کیوں ہو جستجو
یوں لگتا ہے کوئی مہربان بن کر آیا ہے
میرے تخیل کو جس پرواز کی تلاش تھی
میرے لیے وہ آسمان بن کر آیا ہے