تمہارا ہو نتیجہ اپنا ثمر لگتا ہے
تم جہاں بھی ہو اپنا گھر لگتا ہے
جاو تو پھر واپس ضرور تم آجانا
جدا نہ ہو جاو یہی اک ڈر لگتا ہے
دل بھی بس ہے ایسا تمہارے سنگ چلتا ہے
تم جدھر ہوتے ہو یہ اُدھر لگتا ہے
ویران سا لگے ہے مجھے اپنا گھر بھی
تمہارے بغیر میرا دل کدھر لگتا ہے
آنے پر تمہارے یہ موڈ ہے بدلتا
ٹھیرا جو ہوا ہے بہتی نہر لگتا ہے
جدای میں تمہاری ہے بجھا بجھا نعمان
تصور ہو تمہارا چڑھتا قمر لگتا ہے