دل بھی عجیب ہے سنتا ہی نہیں
ہم نے لاکھ سمجھا کے دیکھ لیا
بھرا ہے حسن کائنات میں
ہم نے لاکھ بہلا کے دیکھ لیا
کیا رکھا ہے اس کی مسکان میں
ہم نے خود کو سمجھا کے دیکھ لیا
اس سا ہے ہی کوئی نہیں اس چمن میں
ہم نے خود کو بہکا کے دیکھ لیا
نہیں ہوتی اب روشن ہماری کوئی شام
ہر دیا ہم نے جلا کے دیکھ لیا
خان آسان نہیں اس کو بھول جانا
لاکھ دل کو سمجھا کے دیکھ لیا