دل کیا دست ستم گر کے حوالے ہم نے
آئنہ کر دیا پتھر کے حوالے ہم نے
دیکھنے کے لئے موجوں کی وسیع النظری
تشنگی کی ہے سمندر کے حوالے ہم نے
دیکھ تو شوق شہادت کی تمنا ظالم
کر دیا سر ترے خنجر کے حوالے ہم نے
حرف تدبیر کی تفسیر سمجھنے کے لئے
نہ کیا خود کو مقدر کے حوالے ہم نے
اور کیا دوں میں سزا خواب محل کو عالم
زندگی کر تو دی چھپر کے حوالے ہم نے