دل کی بستی کے چلو آج سفیروں سے ملیں

Poet: azharm By: Azhar, Doha

دل کی بستی کے چلو آج سفیروں سے ملیں
آؤ الفت میں گرفتار اسیروں سے ملیں

ہونے والا ہے جو شائد کہ پتا چل جائے
اپنے ہاتھوں میں سجی آج لکیروں سے ملیں

چل چلیں خاک میں لپٹی ہوئی بستی کی طرف
شان دیکھی ہے بہت آج فقیروں سے ملیں

ہر طرف تیرگی پھیلی ہے جہاں تک دیکھو
کچھ اُجالا ہی کریں آؤ منیروں سے ملیں

غور کر لیں کے ہمارے لئے بہتر کیا ہے
بات آئے نہ سمجھ میں تو مشیروں سے ملیں

دشمنوں سے تو توقع ہی نہیں کر سکتے
ہے بھلائی کی تمنا تو ظہیروں سے ملیں

اُن کے بس کا یہ نہیں روگ یقیناً اظہر
وقت ظائع نہ کریں آپ قدیروں سے ملیں

Rate it:
Views: 453
21 Jun, 2011