واسطہ ہے مرا جہاں ہوں میں
ایک صحرا میں امتحاں ہوں میں
میری دنیا کو دیکھنے کے لئے
چاند اترا ہے آسماں ہوں میں
دل کی تختی پہ پیار لکھیں گے
میرا وعدہ ہے میری جاں ہوں میں
تیری دنیا میں ایک مدت بعد
دن گزارا ہے مہرباں ہوں میں
اس نے توڑا ہے چپ کا دروازہ
تیرے کہنے پہ ہی پشیماں ہوں میں
وہ تو جھوٹا ہے ساری دنیا کا
کیسے وعدہ کرے زباں ہوں میں
میں بھی جاگی تھی رات بھر لیکن
وہ بھی بیٹھا رہا گماں ہوں میں
اپنی خوشیوں کو بیچ کر اب تو
درد لائی ہوں اک دکاں ہوں میں
اک پرندے کو دیکھ کر وشمہ
تیر نکلا نہیں کماں ہوں میں