دل کی دل میں ہی رہ گئی حسرت میری وہ شخص سمجھ کر بھی نہ سمجھا محبت میری اسی ڈر سے امتیاز نہ دیکھا یار کو آنکھ بھر کے کہیں محفل میں کھل نہ جائے حقیقت میری