کبھی تو ذکر میرا بھی ہوگا اُن کی باتوں میں
کبھی تو نام میرا بھی لینے والا ہوگا کوئی
اندھیری راتوں میں، کوئی تو ہوگا جو پکارے گا مجھے
درد دل جو سنے گا وہ، میرے نام سے سجائے گا محفل اپنی
پھر بھی میرے سامنے آنے سے کترائے گا کوئی
کوئی ہے جو بتلائے گا اُسے وہ سوچ نہیں دل ہے اُس کا
جس نے اپنی خون کی دیواروں پے نام لکھا ہے میرا
کبھی۔۔، کبھی تو ہارون نام لے گا میرا بھی کوئی
دیکھنا پکار ہوگی اُس کے اپنے ہی دل کی کبھی
جس میں ہوگا میرا نام اور پکار ہوگی آ جا