دل کے رشتے یار کبھی آسان نہیں بنتے
ٹوٹ جائیں ایکبار پھر میری جان نہیں بنتے
د غا دے کر پچھتا نا پھر یار کس لیے؟
جبکہ معلوم ھے سب مہربان نہیں بنتے۔
صاف کہہ دیں اگر جرعت نہیں رکھتے۔
مگر جا نے ان جانے کبھی ناداں نہیں بنتے۔
دور کی نظر کیوں دوڑاتے نہیں صا حب؟
کہ پیار میں سب تو مہربان نہیں بنتے۔
اس دل کی لگی کا آہ ! آ زار برا ھے۔
غم کے مارے کبھی یک جان نہیں بنتے۔
گو لاکھ کریں کوشش تو ڑ نبھا نے کی۔
خود غرض کبھی گوہر مر جان نہیں بنتے۔
دیکھا ھے ہم نے بار ہا زمانے والوں کو۔
وہ آدمی تو بنتے ہیں مگر انسان نہیں بنتے۔
بز دلی کی بھی کوئی حد ہوتی ھے صا حب!۔
عشق والے کبھی ڈر کر جوا لاں نہیں بنتے۔
کیوں دیکھتے ہیں وہ کھلی آنکھ سے سپنے ؟
خواب کبھی حقیقت مری جان نہیں بنتے۔
پیار مین خود غرضی کبھی چلتی نہیں صاحب۔
مطلب کے ساتھی کبھی قدرداں نہیں بنتے۔
اسد اپنے آپ ہم ڈھونڈھتے ہیں اپنی منزل۔
ہم کسی پر بوجھ کوئی میری جان نہیں بنتے