دنیاوی حدود میں سمٹنا چھوڑ دو
Poet: Pari By: Pari, lahoreعشق کرنا ہے تو سوچنا چھوڑ دو
رستے کی تلجیوں کو گننا چھوڑ دو
ہر حد سے آگے نکل جاؤ پھر
دنیاوی حدود میں سمٹنا چھوڑ دو
پاؤں لہولوہان یا دل پارہ پارہ
دل کے بکھرے ٹکڑوں کو چننا چھوڑ دو
آنکھیں مسکرائیں گئی اور لب بھی
محبوب سے اگر گلہ کرنا چھوڑ دو
More Love / Romantic Poetry






