دنیا رنج تمام ہیں کچھ سنوگے تو اور کچھ ہوگا
قدم سے عدم ملاکر تم چلو گے تو اور کچھ ہوگا
وہ مٹی کی کہانیاں ہوئی مٹی کی امانت
کسی اتہاس سے گذرو گے تو اور کچھ ہوگا
میں زھرہ کی نظر سے آنکھ چرا کر آیا ہوں
تم آس یہی کروگے تو اور کچھ ہوگا
حیات کا کسی پر نہ زبردستی نہ زور
احتیاط اخلاص رہوگے تو اور کچھ ہوگا
کرو پردہ اپنی راست گوئی سے بھی دوستو
کبھی اپنے احساس سے گذرو گے تو اور کچھ ہوگا
مجھے عام اِس صورُت میں اتنا سرکش مت سمجھو
کسی کو خاص ہی کہو گے تو اور کچھ ہوگا