دن کو چلتے شام ہوئی
چادر کالی تان ہی لی
ساتھ ہی اُس کے جھانکا تھا
اُس کے سنگ ہی آس گئی
آنکھوں نے تھے راز کہے
کاش تُو سُنتا باتیں ہی
کھیل کہاں تک کھیلے گا
مہلت تُجھ کو لمبی دی
اُس کی خیر خبر آئے تو
سنبھلے تھوڑا میرا جی
ہجر کا موسم کیا پوچھے ہو
جیسا تیسا گُزرے بھی
بات کا گھاؤ نہیں بھرتا
اظہر ہونٹوں کو تُو سی