دور اور پاس کے ستائے ہیں

Poet: ریان By: ریان, Multan

دور اور پاس کے ستائے ہیں
ہم نے ہجرت کے دکھ اٹھائے ہیں

جانے کس پار جا کے اتریں گے
خواب کے جو بھی در بنائے ہیں

اپنی مٹی سے دور ہو کر ہی
ہجر کے دکھ سمجھ میں آئے ہیں

ان کے آنے سے گلستانوں نے
خوشبوؤں کے کنول کھلائے ہیں

منزلوں کو پتہ نہیں ہم نے
راستوں کے فریب کھائے ہیں

کسی پہلو قرار آیا نہیں
دل نے قصے بہت سنائے ہیں

ہم کو عاشقؔ خبر نہیں اس کی
تیر اپنوں نے کب چلائے ہیں
 

Rate it:
Views: 144
05 Aug, 2025