دوستوں کےلیے پھول کی طرح مہکتےہیں
دشمنوں کی آنکھ میں کانٹا بنکر کھٹکتے ہیں
ان سے محبت کا اظہار کرنے تو کئی بار گے
مگر ان سے کچھ کہتےہوئے ہم ججکتے ہیں
اصغر نےجس دن سے آپ کا پیار پایا ہے
ابب اس کےآنگن میں ستارےچمکتےہیں
فقط تیری تصویر ہی ہےسب سرمایہ اپنا
صبح سویرے جاگتےہی اسےچومتےہیں
جانتےہیں نہ انہیں آنا ہے اور نہ ہی آہیں گے
نہ جانے کیوں ہم دیوانے ان کی راہ تکتے ہیں