دوستی عشق کی لہر لگتی ہے
Poet: Syed Ishtiaq Hussain Kazmi By: Ulfat, Rawalpindiدوستی عشق کی لہر لگتی ہے
ہر تمنا اشکوں کی نہر لگتی ہے
ابھی تم سے صرف نظر ہے ملی
ابھی سے خلوت کیوں زہر لگتی ہے
بزم عشق کے پیکر تو چلے گئے سارے
اب دنیا گہما گہمی کا قہر لگتی ہے
کوئی نہ پہنچا سن کے صدائیں میری
مجھے تو ساری دنیا ہی زہر لگتی ہے
یہ کتنی طویل شب غم تیرے تصور میں
نوید سحر رات کا پچھلا پہر لگتی ہے
کیوں آج مفلسی سے محتاج ہوا ضمیر اتنا
کہ آرزوئے زندگی بھی اک زہر لگتی ہے
یہ سب مسائل پیدا اولاد آدم نے کیے اشتیاق
جو کل تھی بستی وہ آج شہر لگتی ہے
More Love / Romantic Poetry






