آج دوستی کےاصول مجھے سکھانےوالے
ہم تھےتجھےدوستی کا مفہوم سمجھانے والے
تیری زیست کی راہوں میں ہم نے کلیاں بچھاہیں
میری تربت پہ دعاؤں کےپھول ناچڑھانےوالے
ایک دیوانے نےجس کے پیار میںدیوان لکھ ڈالا
آج وہی ہیں اس بیچارے کا تمسخراڑا نےوالے
عام آدمی سےبھی کبھی ایسا کام سرزدہو جاتاہے
جسے کبھی بھول نہیں سکتے یہ زمانے والے
دنیا میں انہیں دفن کو چارگز زمیں نا ملی
جو لوگ تھے سونے کےبرتنوں میں کھانےوالے