عشق پہلا ہو تو چاہت سے کیا جاتا ہے
دوسرا عشق ضرورت سے کیا جاتا ہے
کون کہتا ہے کہ یہ جرم فقط میرا ہے
عشق دونوں کی شراکت سے کیا جاتا ہے
وقت ایسا بھی کبھی عشق میں آ جاتا ہے
کام پھر سارا مہارت سے کیا جاتا ہے
پیار بھی ہوتا ہے تسبیح کے دانوں جیسا
ورد اس کا بھی حلاوت سے کیا جاتا ہے
اب تعلق نہیں ان سے مرا پہلے جیسا
یاد ہم کو بھی ضرورت سے کیا جاتا ہے
عشق ہوتا ہے کہاں زور زبردستی سے
اک عبادت ہے عقیدت سے کیا جاتا ہے
کیسے ہوتی ہے محبت یہ بتا دوں تجھ کو
طے سفر یہ بڑی ہمت سے کیا جاتا ہے