دوسری شادی
Poet: عارف جمیل By: عارف جمیل, Lahore ہم اپنی عمر کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ احساس اُلفت کا ہے
ہم اپنی ناکامیوں کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ معاملہ فکر کا ہے
ہم اپنی اُلجھنوں کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ نتیجہ رشتوں کا ہے
ہم اپنی کُتب کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ موقف عالم کا ہے
ہم اپنی پہلی شادی کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ اشارہ دوسری شادی کا ہے
اب ہم دونوں بیٹھے ہیں
ذکر نہیں، جواب نہیں، تکرار ہے بس
More General Poetry






