دونوں منظر ہیں بے قراری کے کہیں جگنو کہیں شرار کوئی وہ نظر جگنوؤں کی خوگر تھی اُس نے جانی ہی کب شرر کی بساط اُس سے کہنا ، شرر میں جگنو سی تابَ ضبط و قرار ہوتی نہیں وہ تو منظر ہی ایک پل کا ہے کوئی دیکھے تو ہے نہیں ، تو نہیں