ہر آن کلفتوں کے رھا زیرِ بار میں
پھر دل نہ لگا میرا جہانِ فگار میں
تیری مفارقت کے وہ لمحاتِ جاں گزیں
کچھ اس قدر بڑھے کہ ہوا بے قرار میں
آغازِ محبت میں تجھے کھو دیا اگر
ہم کسطرح رہینگے خوشی کےحصار میں
تجھ سے جدا ہوئے تو ہوا دل بہت اداس
اب رت بھی اک ہنسی کی نہیں اختیار میں
دل کو اداس کر گئی یک دم کسی کی یاد
آنکھیں چھلک پڑی ہیں غمِ ہجرِ یار میں
فرقت کی ساعتوں نے کیا اتنا دل فگار
تجھ سے بچھڑ کے آ پنھسا غم کے حصار میں
کہنے لگی ہے دنیا دیوانہ مجھے نثار
دو لفظ لکھ دیئے تھے کبھی مدحِ یار میں