دو گھڑی بات کی تمنا ہے

Poet: محمد فیصل By: Muhammad Faisal, Karachi

دو گھڑی بات کی تمنا ہے
اک ملاقات کی تمنا ہے

ہے خبر گرم ان کے آنے کی
صبح سے رات کی تمنا ہے

دم بخود ہوں میں فرطِ حیرت سے
کس حسیں ذات کی تمنا ہے

وہ ہوں پہلو میں اور ہو تنہائی
کن محالات کی تمنا ہے

خاک ہستی نہیں ہوئی فیصل
جو مدارات کی تمنا ہے

Rate it:
Views: 409
06 Nov, 2019