Add Poetry

دِل یہ جنّت میں پھر کہاں سے رہے

Poet: شفیق خلش By: Saeed Afghani, Washington DC

 دِل یہ جنّت میں پھر کہاں سے رہے
عِشق جب صُحبتِ بُتاں سے رہے

لاکھ سمجھا لِیا بُزرگوں نے
دُورکب ہم طِلِسمِ جاں سے رہے

کب حَسِینوں سے عاشقی نہ رہی
کب نہ ہونٹوں پہ داستاں سے رہے

دِل میں ارمان کُچھ نہیں باقی
اِک قدم آگے ہم زماں سے رہے

دِل میں حسرت کوئی بھی باقی ہو
ایسے جانے سے ہم جہاں سے رہے

یاد ہے اب بھی وہ جگہ ہم کو
جہاں ہم پُہنچے اورجہاں سے رہے

بَن کے فُرقت کے دِن وہ سارے، خَلِش
دِل پہ کندہ ہُوئے نِشاں سے رہے

Rate it:
Views: 249
16 Jun, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets