خالی زندگی میں تری صدائیں گونجنے لگیں
دل رونے لگا اور آہیں گونجنے لگیں
دیارِ عشق میں قدم رکھتے ہی کانپ گیا
جیسے میرے گرد کچھ بلائیں گونجنے لگیں
جیسے تمام نگر میں مَیں اکیلا ہی رہ گیا
میرے دل سے آج دعائیں گونجنے لگیں
سولی پے چڑھائے گئے ارمان دل کے
میرے کانوں میں میری سزائیں گونجنے لگیں
صاف سنائی دے رہی تھی تری قسم
ترے نام کے سنگ ہوائیں گونجنے لگیں
سرسری سی آہٹ سُنائی دی تری مجھے
میرے اندر کی تمام جائیں گونجنے لگیں
نہال شاید کہ اُس نے نام لیا ہے میرا
غور سے سنو! کہ فضائیں گونجنے لگیں