حسرت دید کو ترسا کے چلا جاؤں گا
تیری الفت کی قسم کھا کے چلا جاؤں گا
تو اُسی شہر کی گلیوں میں کہیں رقصاں ہے
دامن شوق کو پھیلا کے چلا جاؤں گا
اک برسے ہوئے بادل کی طرح گزرا ہوں
موج میں آیا ہوں، لہرا کے چلا جاؤں گا
رات کی رات کا مسافر ہوں تیری بستی میں
شب کا تارا ہوں نظر آکے چلا جاؤں گا
اک نظر دور سے دیکھوں گا دروبام تیرے
دیدہ شوق کو تڑپا کے چلا جاؤں گا