کہتا ہے زمانہ مجھے دیوانہ تیرا
ڈرتا ہے رسوائی سے مستانہ تیرا
رس رہا ہے لہو ہر زخم سے میرے
نہ کرے گا نالہ پھر بھی دیوانہ تیرا
کر لی ہے توبہ مئے پینے سے
ہمیں دیتا نہیبں جینے زمانہ تیرا
گزرتا ہوں جب بھی مئے خانے سے
یاد آتا ہے مجھے غضب ڈھانا تیرا
چاہتا ہوں پینا دیکھ کر دل جلوں کو
اب کی بار غضب ہے شاکر پینا تیرا