دیکھئے ! پڑھ کے ناز و ادا کی کتاب
آپ کے ہاتھ میں ہے حیا کی کتاب
تم پڑھو زاہدو ! اتقا کی کتاب
میرا قبلہ رخ دلربا کی کتاب
آپ کچھ یاد کیجے نہ اس کا سبق
عشق ہے رنج و غم اور بلا کی کتاب
ہر ورق پر لکھی داستاں غم کی ہے
ہجر ہے، میرے نا آشنا کی کتاب
ناز و نخرہ تو ہے کھیل ان کے لئے
یہ حسیں پڑھتے ہیں کب وفا کی کتاب ؟
صبر کے سارے ازبر ہوئے ہیں سبق
پڑھتے رہتے ہیں اکثر دعا کی کتاب
رفعت مصطفیٰ کس سے ہوگی بیاں
جو کہ لائے جہاں میں خدا کی کتاب
ہو گئی ایک وہم و گماں دل کی بات
تم نے لکھی جو قہر و جفا کی کتاب
شوخیاں ان کو سکھلا رہی ہے عجب
ہے جو ہاتھوں میں رنگ حنا کی کتاب
میکدے میں کھلی پھر سے رومی! ہے آج
سرخئی ساغر جانفزا کی کتاب