دیکھا جو دور پیار کا اک آسماں کے ساتھ
منزل کی سمت چل پڑا پھر کارواں کے ساتھ
میں نے بھی شہر شہر میں دیکھا ہے جا بجا
دنیا کی ہر زباں سے ہے اردو زباں کے ساتھ
ویسے تو میری ذات کا حصہ ہے ایک شخص
پھر بھی وہ لکھ رہا ہے مری داستاں کے ساتھ
میدان کار زار میں دیکھا ہے ہر طرف
دشمن کے ہاتھ میں تو ہے تیغ و سناں کے ساتھ
دنیا میں ایک یہ مرے افکار ہی تو ہیں
رکھتے ہیں میری ذات کو جو جاوداں کے ساتھ
وشمہ مرے خیال کی دنیا میں ہر جگہ
چمکی ہے تیرے پیار کی اک کہکشاں کے ساتھ