دیکھو ایسا عجب مسافر پھر کب لوٹ کے آتا ہے
Poet: صابر وسیم By: Anila, Sialkotدیکھو ایسا عجب مسافر پھر کب لوٹ کے آتا ہے
دریا اس کو رستہ دے کر آج تلک پچھتاتا ہے
جنگل جنگل گھومنے والا اپنے دھیان کی دستک سے
کوسوں دور اک گھر میں کسی کو ساری رات جگاتا ہے
جانے کس کی آس لگی ہے جانے کس کو آنا ہے
کوئی ریل کی سیٹی سن کر سوتے سے اٹھ جاتا ہے
میری گلی کے سامنے والے گھر کی اندھیری کھڑکی میں
اس لڑکی سے باتیں کر کے کوئی مجھے دہراتا ہے
کیسا جھوٹا سہارا ہے یہ دکھ سے آنکھ چرانے کا
کوئی کسی کا حال سنا کر اپنا آپ چھپاتا ہے
کچی منڈیروں والے گھر میں شام کے ڈھلتے ہی ہر روز
اپنے دوپٹے کے پلو سے کوئی چراغ جلاتا ہے
More Love / Romantic Poetry






