تیرا مجھ پہ اختیار باقی ہے
دیکھو کیسا حصار باقی ہے
کوئی چلا گیا پھر بھی
دل رستے پہ غبار باقی ہے
یہ خواب ہے کہ عہد کوئی
جیس کا مجھ پہ بار باقی ہے
آنکھ میں دھواں سا رہتا ہے
آگ کی کوئی پکار باقی ہے
زندگی کی کڑی پیاس میں ساجد
اور کس کا انتطار باقی ہے