ذرا فراغ ملے، اپنی داستاں لکھ دوں
لگے ہیں زخم بھی جانے کہاں کہاں لکھ دوں
بچا نہ کچھ بھی مرے پاس ،جو بھی لکھا تھا
بکھر گئے ہیں وہ پنے یہاں وہاں، لکھ دوں
وہی ہے میری محبت، وہ دل کا چین بھی ہے
اُسی کو جان بھی کہ لوں، اُسےجہاں لکھ دوں
وہیں ہے در بھی، وہ دیوار بھی وہیں، لیکن
بکھر گیا جو بنایا تھا آشیاں، لکھ دوں
بس اس جہان میں اک میں ہی رہ گیا اظہر
بدل گئے ہیں زمیں اور آسماں لکھ دوں