ذرد پھولوں کو دیکھ کر اکثر
تیرے کل کا خیال آتا ہے
اڑنے لگتی ہیں سرخیاں آخر
حسن کو جب زوال آتا ہے
استواری وفا کی شرط ہے پر
مجھ کو شرط وفا قبول نہیں
ہے وفا میری حسن سے مشروط
دیکھتا گل ہوں ، گل پہ دھول نہیں
اس سے پہلے کہ ایسا ہو جاناں
تجھ کو دیکھوں بیزار نظروں سے
چھوڑ دے تو مجھے سدا کے لیے
اور کر دے آزاد پہروں سے