رات کے اندھیرے میں دور ہم اکیلے ہوں
شام کا وہ لمحہ لیے دلوں سے ہم کھیلے ہوں
انتطار ہو اس پہر کا جس پھر میں ہمارے میلے ہوں
ساتھ وقت ہو ہمارے اور ہم اس وقت کے رکھیلے ہوں
کبھی تنہا نہ ہو دل ہمارا جو دکھ ہم نے جھیلے ہوں
دور اس شہر میں ، مٹی کے ہمارے ٹیلے ہوں
اک محل ہو، جس میں پھلوں کے باغیچے ہوں
اور اس باغیچے میں پھل سارے رسیلے ہوں
جنت کا سماں ہو جس میں جام ہم پیتے ہوں
خوبی اس جام کی، کہ جام سب نشیلے ہوں
کاش وہ وقت قریب ہو جس میں خواب ہمارے پورے ہوں
ہر شخص کی زباں پہ ، ہمارے نام کے پہیلے ہوں
دنیا رشک کرے ہمارے پیار پہ جس میں دکھ ہم نےجھیلے ہوں
اور ہم دور گگن میں ستاروں کی طرح چمکیلے ہوں
اور رات کے اندھیرے میں دور ہم اکیلے ہوں
شام کا وہ لمحہ لیے دلوں سے ہم کھیلے ہوں