رات گئے جب بام فلک پہ اک تارا نکلا کرتا ہے
میں اس پہ آنکھ اٹھاتا ہوں وہ تجھ کو دیکھا کرتا ہے
کتنا یہ نادان ہے دل رسموں سے انجان ہے دل
تو اور کسی کے نام ہوئی یہ تجھ کو مانگا کرتا ہے
میرے پاس کے یہ سارے موسم چلو کہہ دیں کہ تمہارے موسم
کبھی کلیاں کچھ بکھرتی ہیں کبھی پھول کوئی مہکا کرتا ہے