رات ہے اندھی دن ھے کالا
جب سے ملا ھے دیس نکالا
نفرت کے سب پوجنے والے
کوئی نہیں یہاں چاہنے والا
عمریں گزریں اندھیروں میں
صدیوں سے نە دیکھا اجالا
لوُٹتے ھیں وە جس کو چاہیں
کوٴی نہیں اُنھیں پوچھنے والا
کاش میرے حاکم کی اندھی
آنکھوں سے ہٹ جاۓ جالا
دیکھ سکے وە حال ملک کا
کیا ھُوا ، کیا ھونے والا
سب ھیں انساں پھر کیوں قاسم
کوئی ھے ادنیٰ ، کوئی ھے اعلیٰ